حملہ و تشدد کے خلاف مقدمہ عالمی قانون مگر آزادکشمير ميں دھرنا دينا پڑتا ہے، خضر حيات
کسی پر حملہ ایک ایسا فعل ہوتا ہے جس کے ذریعے ایک شخص جان بوجھ کر یا لاپرواہی کے ساتھ کسی اور کو فوری طور پر غیر قانونی تشدد کا نشانہ بناتا اور اس کو زخمی کرتا ہے دنیا کے ہر ملک کے قانون میں یہ قابل دست اندازی پولیس جرم ہے اور حملہ آور شخص یا گروہ پر قانون کے مطابق ایف آئی آر درج کر کے قانونی کارروائی کے لئے کیس کورٹ میں بیجھا جاتا ہے اگر پولیس کسی وجہ سے ایف آئی آر درج کرنے میں لیت و لعل سے کام لے رہی ہو تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ مضروب متاثرہ شہری کے بنیادی حق کو سلب کیا جا رہا ہے راولاکوٹ میں گزشتہ دنوں ہونے والے واقع میں واضع طور پر ایک گروہ نے گاڑیوں سے اتر کر ڈنڈوں کا استمال کرتے ہوئے کچھ شہریوں پر حملہ کیا اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جن میں کچھ لوگ زخمی ہوگئے یہ حملہ پولیس کی موجودگی میں کیا گیا تین دن گذرنے کے باوجود ایف آئی آر نہیں کاٹی گئی اور آج لوگ اس بنیادی حق کے لئے دھرنا دینے پر مجبور ہیں اگر انصاف کا حصول اتنا مشکل بنا دیا جاۓ تو پھر ریاست کے خلاف عوامی رد عمل فطری ہو گا یہ رد عمل کیا رخ اختیار کرے گا اس کا اندازہ ہر ذی شعور شخص کو ہونا چاہئے اس لئے ہم متعلقہ حکام سے کہنا چاہتے ہیں کہ امن و امان برقرار رکھنا ان کی ذمہ داری ہے جس کے لئے انہیں انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لئے واقع کی ایف آئی آر فوری درج کرنی چاہئے !!!
Related News
میں نیشنل ازم پہ کاربند کیوں ہوں ؟ (تشدد و عدم تشدد ) تحریر مہر جان
Spread the love“مسلح جدوجہد دشمن کو زیادہ تکلیف پہنچاتی ہے” (بابا مری) کبھی کبھی ایساRead More
عملی اور نظریاتی رجحان انسانی ارتقاء میں کتنا کارگر – کوہ زاد
Spread the loveانسان کا نظریاتی ہونا ایک بہت ہی عمدہ اور اعلی اور بہت ہیRead More