اُنيس جُولائ يومِ فراڈ، گمراہی کے خلاف کھڑے ہونے پہ آزادی پسندوں کو سلام ، تحرير: امتیاز احمد شیراز
۱۹ جولائی یوم فراڈ کو جب چند اشخاص نے ایک بند کمرے میں بیٹھ کر پوری کشمیری قوم کی تباہی اور بربادی، نسل در نسل غلامی اور عصمتوں و عزتوں کی پامالی، چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کرنے والی قرارداد یعنی کہ الحاق پاکستان کی قرارداد اور تقسیم ریاست جموں کشمیر پہ دستخط کر کے پوری قوم کو یرغمال بنوایا۔
اسکے بعد بائیس اکتوبر کو قبائلی جتھوں کو ساتھ لیکر ریاست جموں کشمیر پہ حملہ کروا کر ریاست کو عملاً تقسیم کر کے نام نہاد آزاد کشمیر میں بیٹھ کر اقتدار کے مزے لوٹتے رہے۔
بات یہاں تک ہی ختم نہیں ہوئی۔ بلکہ ان نام نہاد لیڈروں نے معائدہ کراچی کر کے ریاست جموں کشمیر کے رہنے والوں کو ایک نئی مشکل اور مصیبت میں ڈال دیا۔
ان کی لگائی ہوئی گانٹھیں ۷۲ سالوں سے کشمیری اپنا خون ڈال کر کھولنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن وہ ایسی گانٹھیں لگی ہوئی ہیں کہ ایک لاکھ سے زاہد کشمیری ان گانٹھوں کو کھولتے مارے گئے۔ ہزاروں عصمتیں لٹ گئیں۔ میری ریاست کے معصوم بچے مار دئیے گئے۔ انہیں پیلٹ گنوں سے ہمیشہ کے لئے معذور کر دیا گیا۔
ریاست کے بہترین دماغوں کو گولیوں سے بھون دیا گیا لیکن یہ گانٹھیں نہیں کھلیں۔
قوم کو تقسیم کر دیا گیا ان کے کذاب کاتبوں نے جھوٹ پہ مبنی تاریخ لکھ کر میری نوجوان نسل کو اتنا گمراہ کر دیا کہ انہوں نے ریاست کو متحد کرنے والوں۔۸۴۴۷۱ مربع میل کی مانگ کرنے والوں۔ اپنی غیرت کے لئے لڑنے والوں۔ جھوٹ کا پردہ فاش کرنے والوں پہ دست درازی کرنا شروع کر دی۔
وہ یہ بھول گئے کہ تم جن پہ آج جھوٹی تاریخ کی خاطر اور ایسے کرداروں کی خاطر یہ جو دست درازی کر رہے ہو ان کرداروں نے ایک لاکھ کشمیریوں کو موت کے گھاٹ اتروانے میں دشمن کی مدد کی۔ انکے دست و بازو بنے ہو۔
یہ معاہدے یہ الحاق کی قراردادیں اس ریاست کے باسیوں کے لئے وجہ تباہی بنیں اور اس محکوم قوم کے بچوں کا تاریک مستقبل۔
میں بحیثیت کشمیری اور بحیثیت جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے کارکن کے ان کرداروں کی گرفتاری کا مطالبہ کرتا ہوں جنہوں نے ۱۹ جولائی کو آزادی پسندوں پہ حملہ کیا اور آزادی رائے کے حق کو سلب کرنے کی کوشش کی۔
میں تمام آزادی پسند اور ترقی پسند قوم پرور باغیرت باحیا جماعتوں کے نوجوانوں کو سلام پیش کرتا ہوں جو آج راولاکوٹ میں ان غنڈوں اور ناہنجاروں اور اصل تاریخ سے نابلد بے راہ رو ،گمراہ لوگوں کے خلاف کھڑے ہوئے ہیں۔
ہم ہرگز انتشار نہیں چاہتے اور نہ اس غنڈہ گردی پہ یقین رکھتے ہیں لیکن یاد رہے جب اس جبر کو اور اس غنڈہ گردی کو ہم پہ امپوز کرنے کی کوشش کی گئی تو ہم نے دو غاصبوں کے مت ماری ہوئی ہے۔ انکے آلہ کاروں کی ہماری نظر میں کوئی اوقات نہیں۔
کل تک ہم آپکو آلہ کار نہیں سمجھتے تھے۔ بلکہ نظریہ الحاق پاکستان کے ماننے والے اور سلجھے ہوئے لوگ سمجھتے تھے۔ حالانکہ اس سے پہلے بھی آپ نے اس طر ح کی سنگین غلطیاں کی ہیں۔ لیکن پھر بھی ہم کسی ایک بااصول کردار کی وجہ سے ہم عزت کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔
آپ کوشش کیجئے کہ اس راستے کو مت اپنائیں جس پہ چل کر آپکو ذلت کا سامنا کرنا پڑے۔
اگر بات مقابلے پہ ہی آئی تو کم ہمتی ،اغیار پہ بھروسہ اور اصل تاریخ سے لاعلمی کبھی بھی جیت سے ہمکنار نہیں کر سکتی۔
Related News
میں نیشنل ازم پہ کاربند کیوں ہوں ؟ (تشدد و عدم تشدد ) تحریر مہر جان
Spread the love“مسلح جدوجہد دشمن کو زیادہ تکلیف پہنچاتی ہے” (بابا مری) کبھی کبھی ایساRead More
عملی اور نظریاتی رجحان انسانی ارتقاء میں کتنا کارگر – کوہ زاد
Spread the loveانسان کا نظریاتی ہونا ایک بہت ہی عمدہ اور اعلی اور بہت ہیRead More