رياستی تقسيم کو عوام نہيں مانتی، باشندہ رياست قانون کو بحال کيا جاۓ، رحيم خان
پانچ اگست ٢٠١٩ کو جموں کشمیر پر قابض بھارتی ریاست نے ایک فاشسٹ حکومت کی قیادت میں غیر قانونی طریقے سے بندوق کے زور پر جموں کشمیر کے بنیادی ڈھانچے میں تبدیلی کی جس کو ریاست کے شہریوں نے تسلیم نہیں کیا, لوگوں کی مرضی کے خلاف لداخ کو انتظامی طور پر جموں کشمیر سے علحیدہ کرنے کے ساتھ, قانون باشندہ ریاست کو بھی تبدیل کیا جس کو لوگوں نے قبول نہیں کیا, جو لوگ مظفرآباد گلگت سے اس کے خلاف سراپا احتجاج ہیں ان کا پہلا فرض یہ بنتا ہے کے وہ پہلے گلگت مظفرآباد کو ایک کر کے یہاں “قانون باشندہ ریاست” کو مکمل طور پر بحال کریں اور کم از کم وہ سارے اختیارات تو لیں جو بھارتی مقبوضہ جموں کشمیر کو ٥ اگست ٢٠١٩ سے پہلے حاصل تھے تا کہ ان کے احتجاج کو دنیا سنجیدگی سے لے, بنیادی سوالوں پر پاکستانی ریاست اور اس کے ساز پر نچانے والوں کی منافقت کو دنیا سمجھتی ہے جس کا اظہار مختلف عالمی فورمز پر پہلے کہیں بار ہو چکا ہے,
گلگت مظفرآباد کو جموں لداخ اور سرینگر آزاد کرانے سے پہلے, خود کو آزاد کرانا ہو گا
اور انہیں وہ سارے بنیادی حقوق پہلے خود لینے ہوں گے جن کا تقاضا اور مطالبہ وہ سیز فائر لائن کے دوسر ی طرف کے اپنے ہم وطنوں کے لئے کر رہے ہیں تب جا کر ان کی بات کو دنیا سنجیدگی سے لے گی ۔
Related News
سری لنکا میں سوشلسٹ صدر منتخب ساوتھ ایشیا میں نئی انقلابی لہر تحریر: پرویز فتح ۔ لیڈز، برطانیہ
Spread the loveسامراج تسلط سے تنگ اور آئی ایم ایف کے قرضوں تلے دبے ہوئےRead More
بنگلہ دیش کی صورتحال: بغاوت اور اس کے بعد۔۔۔ بدرالدین عمر
Spread the love(بدرالدین عمر بنگلہ دیش اور برصغیر کے ممتاز کمیونسٹ رہنما ہیں۔ وہ بنگلہRead More