Main Menu

غداری کا تاریخی تسلسل ؛ تحریر: محمد الياس خان

Spread the love


راولاکوٹ میں آزادی پسندؤں پر ایک قبائیلی گروہ کی طرف سے حملہ محض اس قبائلی گروہ کا حملہ نہیں ہے بلکہ مظفرآباد میں بیٹھے قابض پاکستان کے گماشتہ اور سہولت کار حکمران طبقات حملہ آوروں کی پشت پر کھڑۓ ہیں۔ محکوم ریاست کے یہ گماشتہ حکمران 1947 سے آج تک نسل در نسل قابض پاکستان کو قبضہ کرنے سے لیکر ریاستی وسائل کی لوٹ کھسوٹ تک معاون کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ پاکستانی مقبوضہ کشمیر کے عوام کے راۓ دہی کے جمہوری حق کو سلب کرنے کے لیے قابض پاکستان اپنے دلالوں کو استعمال کرتا یے۔ کسی بھی نظریے سوچ و فکر کا پر امن ذرائع اور طریقہ کار سے پرچار کرنا عوام کا بنیادی حق ہے جو عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں سے لیکر قابض پاکستان کے آئین میں بھی موجود ہے۔ لیکن پاکستان اپنے زیرِ قبضہ علاقوں میں عوام کے حقِ راۓ داہی کو سلب کرنے میں کسی اصول کو خاطر میں نہیں لاتا۔ یہ تاریخ بنگلہ دیش سے بلوچستان تک اور سندھ سے پختونخواہ اور پاکستانی مقبوضہ کشمیر تک اپنی آب و تاب کے ساتھ موجود ہے۔
19 جولائی کو الحاقِ پاکستان کی جھوٹی بے بنیاد اور عوام دشمن قرارداد کے خلاف آزادی پسند تنظیموں جے کے نیپ اور جے کے این ایس ایف کی جانب سے منعقدہ پر امن احتجاجی مظاہرۓ پر ایک قبائلی گروہ جے کے پی پی پی کی جانب دہشت گردانہ حملہ 1947 کے غدارانہ اور سہولت کارانہ عمل کا تسلسل ہے۔ کل کے جھوٹے مجاہدوں اور غازیوں کے منہ پر تاریخ نے طمانچہ مارتے ہوۓ انھیں غدار اور سہولت کار ثابت کیا ہے تو یہ اوچھے ہتھکنڈوں پر آ گئے ہیں ۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ آج جب لوگ آزادی اور غلامی میں فرق کو سمجھنا شروع ہو گئے ہیں۔ درست اور غلط کی پہچان کر رہے ہیں،تاریخ کے مجرم بے نقاب ہو رہے ہیں،پاکستان کا ریاست جموں کشمیر کے ایک تہائی حصے پر عوام میں ثابت ہو رہا ہے۔ قابض پاکستان اور اس کے سہولت کاروں کا پھیلایا گیا ابہام عوام کے ذہنوں سے دور ہو رہا ہے،تو ایسے میں قابض اور اس کے گماشتہ حکمران اس فکری اور نظری نشوونما سے خوف زدہ ہو کر بزور جبر اور طاقت اس نشوونما کو روکنا چاہتے ہیں۔ لیکن حرکت نشوونما اور ترقی کو کسی جبر کسی ہتھیار سے روکا نہیں جا سکتا،متروک نظریے اور سوچ کا خاتمہ اور اس پر جدید نظریے کی فتح نا گزیر ہے۔
19 جولائی آزادی پسندوں پر حملے کے نتیجے کہ طور پر آزادی پسند اور ترقی پسند قوتوں کو سنجیدہ حکمت عملی ترتیب دینا ہو گی،نہ صرف اتحاد میں منظم رہنا ہو گا بلکہ بلوچ ،پختونخواہ اور سندھی تحریکوں کے ساتھ جڑت بنانا ہو گی۔ مظلوم و محکوم پسے ہوۓ طبقات کی جدوجہد مشترک بنتی ہے،فاشیسٹ اور قابض ریاست کے کردار کو دیکھتے ہوۓ دوست قوتوں کے ساتھ جڑت وقت کی ضرورت عین ہے۔ موجودہ حالات کو لیکر پیپلز نیشنل الائنس کی زمہ داریاں اور فرائض میں اضافہ ہو گیا ہے۔ ان فرائض اور ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے نبھانے کے لیے پی این اے کو جاندار واضح اور ٹھوس پالیسی مرتب کرنا ہو گی۔ ہماری جدوجہد مزید میچور شکل اختیار کرتے ہوۓ اگلے مراحلے کی جانب بڑھنی چاہیے وقت اس کا تقاضا کرتا ہے۔ قابض پاکستان میں موجود محکوم قومیتوں اور پسے ہوۓ طبقات کی جدوجہد اور تحریکوں کی اعلاناناً حمایت کرنا نا گزیر ہے۔ یہ خارجی طور پر ہماری جدجہد کو مظبوط کرنے کا عمل ہو گا۔ اور داخلی طور پر سہولت کار گماشتہ حکمرانوں اور قابض ریاست کے کردار کو عوام اور دنیا کے سامنے بے نقاب کرتے ہوۓ عوامی مزحمتی تحریک کی ٹھوس بنیادیں ڈالنا ہوں گی۔






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *