راولاکوٹ میں دہشتگردی کیوں؛ تحرير: عابد مجيد
الحاق نواز اور اقتدار پرست پارٹیوں کی مجبوری یہ ہے کہ انہیں جی ایچ کیو کی حمایت کی ضرورت رہتی ہے ۔ یہ روایت ۱۹۴۷ میں اسوقت پڑی جب مسلم کانفرنس پاکستان کی حمایت حاصل کرکے مہاراجہ ہری سنگھ کی حکومت کے خلاف عوامی تحریک جو اپنی ریاستی حکومت سے اپنے حقوق اور مزید بہتری کے مطالبات لیے تھی ۔ اور کافی حد تک مہاراجہ کو حقوق دینے پر مجبور کر چکی تھی جسکے نتیجے میں کچھ نہ کچھ جہموری حقوق بحال ہوئے اسمبلی کا وجود نمبرداری اور ضعلداری نظام ٹوٹا لیکن اس نظام میں ابھی بھی جبری قوانین موجود تھے جو شخصی راج کی ترجمانی کرتے تھے لیکن اس عوامی تحریک کو اگر مزید بہتر بنایا جاتا اور حزب اختلاف اپنا درست کردار ادا کرتی تو مہاراجہ جو پڑھا لکھا اور بزدل انسان تھا و مطالبات مانے کو تیار ہو جاتا لیکن اس تحریک کی کامیابی کے نتیجے میں فائدہ عوام کو ہری سنگھ کو اور شیخ عندلا کو ہونا تھا حکمرانی مسلم کانفرنس کو نہ ملتی چونکہ ان دونوں کے سامنے یہ سیاسی بونے تھے۔ لہذا انہوں نے سازش کے تحت ریاست پر حملہ کروایا اپنے لوگوں کو قتل کروایا اور ریاست تقسیم کروائی۔ اس طرح وہ سارے کردار جن میں سردار ابراہیم خان چوہدری غلام عباس سردار عبدلقیوم ففتح محمد کریلوی راجہ حیدر اور نور حسین جی ایچ کیو کی گڈ بک میں آگئے اور ریاست بیچ کر اقتدار حاصل کیا اور آج ستر سالوں سے یہ ہی حکمران ہیں۔ خالد ابراہیم نے جی ایچ کیو کو اپنی شخصیت اور کردار سے رابطے پر مجبور کیا جسکا انہیں نقصان بھی ہوا لیکن وہ بکنے کے لیے باقیوں کی طرح خود چل کر نہیں گئے انہوں نے اپنی شحصیت کے بل بوتے پر برابری کی بنیاد پر بات کو آگے بڑھایا اب جے کے پی پی کے پاس نہ تو کوئی شخصیت ہے اور نہ عوامی طاقت جسکے زریعے جی ایچ کیو کی حمائت حاصل کی جائے لہذا انہیں کسی ناعاقبت جس میں میرے دوست جاوید نثار شامل نہیں ہونگے سمجھایا کہ شاہ سے زیادہ شاہ کی وفاداری کام آ سکتی ہے لہذا اجکے دن کی مناسبت سے خود مختاری کے نعرے والوں کو مارو جی ایچ کیو والے بہت خوش ہونگے اور ائیندہ اقتدار میں حصہ بھی ملیگا اور چودھویں ترمیم کے حق میں ووٹ ڈال کر تاریخ کا ایک اور سیاہ باب بھی لکھو گے۔ جبکہ سیاسی شعور والی قیادت مخالفین سے بڑی ریلی نکال کر بھی جی ایچ کیو کی توجہ حاصل کر سکتے تھے پرانی سی وی بھی کام آ جاتی اور سیاسی فائدہ بھی ہوتا۔ یہ تھی حملے کی اصل وجہ
Related News
سری لنکا میں سوشلسٹ صدر منتخب ساوتھ ایشیا میں نئی انقلابی لہر تحریر: پرویز فتح ۔ لیڈز، برطانیہ
Spread the loveسامراج تسلط سے تنگ اور آئی ایم ایف کے قرضوں تلے دبے ہوئےRead More
بنگلہ دیش کی صورتحال: بغاوت اور اس کے بعد۔۔۔ بدرالدین عمر
Spread the love(بدرالدین عمر بنگلہ دیش اور برصغیر کے ممتاز کمیونسٹ رہنما ہیں۔ وہ بنگلہRead More