گوتم بدھ علیہ السلام ، چند آوارہ خیالات ؛ تحرير: رشید یوسفزئی
معروضی واقعیتوں کی بنا پر سموئیل ھنٹنگٹن نے موجودہ صدی کو Century of Terrorism دہشت گردی کی صدی قرار دی تھی. دہشت گردی کے اس عالمی فضا میں انسان امن کیلئے ترستا ہے.مذہب کو دہشت گردی کا محرک اول قرار دے کر انسان یا عقل و فلسفہ یا متبادل مذہبی بیانیہ میں اس کی توڑ ڈھونڈتا ہے. امن و سکون اور خاموشی و سکوت بدھ مت کی روح ہے. اسی لئے بدھ مت میں جدید تعلیم یافتہ فرد کی دلچسپی پیدا ہونا فطری امر ہے. اسی عالمی دلچسپی کی نتیجہ میں انٹلکچول مارکیٹ میں بدھ مت پر ائے روز نئے نئے عالمانہ کتابیں ظہور پذیر ہورہے ہیں. تھائی لینڈ کے ممتاز بدھ شناس الیگزینڈر وین Alexander Wynne کی تازہ دو کتابیں:
The Origin of Buddhist Meditation
اور
Buddhism: An Introduction
بدھ مت پر واقعی قابل مطالعہ ہیں. وین نے لکھا ہے کہ بدھ کی شخصیت افسانوں کی بادلوں میں چھپی ہے.
متوسط صاحب مطالعہ شخص کو اتنا معلوم ہوتا ہے کہ گوتم بدھ یا سیداتھا گوتما…….Siddhattha….
Siddha: One who fulfils….جو تکمیل کرے… Attha: His purpose… یعنی جو اپنا منزل پالے
پانچویں صدی قبل مسیح… 480 تا 400 کے ارد گرد کپل وستو کے ساکیہ خاندان کے بادشاہ سدھودانا Suddhodana کا بیٹا تھا. ماں، مایہ Maya اس کے دوران زچگی فوت ہوئی. بدھ جوانی کو پہنچا تو یسودھارا Yasodhara سے شادی ہوئی جس سے بدھ کا بیٹا راہول Rahula پیدا ہوا. شاہی محل سے باہر نکل کر بدھ کا انسانی المیہ کے مختلف مظاہر سے امنا سامنا ہوا. موجودیت کے بحران Existentian Crisis نے بدھ کو گیان دھیان پر مجبور کیا. 35 سال کی عمر میں اس کو روحانی معراج Spiritual Realization نصیب ہوئی. پانچ حواری ساتھ ہوگئے. ایشیا کے دور دارز علاقوں کے سفر کئے اور 80 سال کی عمر میں فوت ہوا.
الیگزینڈر وین نے بدھ سے وابستہ تمام معروف و مقبول واقعات ساقط الاعتبار قرار دئے ہیں. ان کے بقول کپل وستو قابل تعین ہے ہی نہیں. محققین کے ایک گروپ کا اندازہ انڈین بارڈر سے دس کلومیٹر شمال میں نیپال کا علاقہ تلورکوٹ Tilaurkot ہے. جبکہ دوسری گروہ محققین کا خیال پے کہ صحیح جگہ انڈین ضلع پپراوہا Piprahawa ہے. تاہم دونوں جگہ دریافت شدہ اینٹیں بدھ سے سینکڑوں سال بعد کے ہیں.
بدھ نوشتوں کی قدیمی مجموعہ مہاپدنا ستا Mahapadna Sutta میں بدھ بارے کافی متضاد چیزیں موجود ہیں. ایک جگہ میں بدھ کا والد کھیتوں میں ہل چلاتا اور بدھ ساتھ بیٹا نظر اتا ہے…. بدھ کا رہائشی گھر لکڑی کا دالان ہے… ان واقعات سے الیگزینڈر وین نے نتیجہ نکالا ہے کہ بدھ نہ شہزادہ تھا نہ اسکا والد بادشا یا امیر تھا… بلکہ وہ ایک متوسط طبقے کا فرد تھا جس نے حالات سے دلبرداشتہ ہوکر من کی دنیا میں پناہ لی تھی….
بدھ نے ایشیا کی دور دراز علاقوں کے سفر کئے. میرے علاقے مردان میں بدھ مت کے کافی قدیمی اثار ہیں. بدھ سیاح فاہیان اور ھیون سانگ تخت بھائی اور شہباز گڑھی تک ائے تھے. کہتے ہیں دنیا کی اولین یونیورسٹی بدھ مت کی تربیتی ہیڈکوارٹرز تخت بھائی میں تھی…. ایک روایت ہے کہ گوتم بدھ خود یہاں تشریف لائے. ایک چیلے نے تبرک کیلئے کچھ مانگا. حضرت بدھ شہادت کی انگلیاں آنکھوں کو لے گئے. انکھیں نکالے اور چیلے کو دئے. اس واقعہ کو مقدس روایات میں “امردان” یعنی ناقابل فراموش واقعہ کا نام دیا گیا…. الف اہستہ اہستہ ساقط ہوا تو موجود لفظ مردان بن گیا… روز دو قبل اسی مردان میں حضرت بدھ علیہ السلام کی ایک نو دریافت شدہ بیش قیمت مجسمہ کو مقامی ملاؤں کی تبلیغ پر فاش فاش کردیا گیا.
بدھ مت پھیلتے پھیلتے عرب دنیا کے سرحدوں تک پہنچ گیا. علی عباس جلالپوری نے لکھا ہے کہ خراسان ایک زمانہ میں بدھ مت کو مرکز بن گیا اور منصور حلاج یہاں بدھ تعلیمات سے متاثر ہوا…. مرور آیام سے کچھ بدھ روایات و تعلیمات اسلامی لٹریچر میں بار پا گئے… مولانا ابوالکلام آزاد اور علامہ عنایت اللہ خان المشرقی نے گوتم بدھ اور زردشت دونوں کے ساتھ علیہ السلام لکھا ہے اور دونوں کو پیغمبر بھی تسلیم کیا ہے. قرآنی آیت ہے، “و ابراہیم والیسع و ذوالکفل وکل من الصالحین. علامہ مناظر احسن گیلانی نے اس آیت کی تفسیر میں لکھا ہے کہ ذوالکفل، کپل وستو، گوتم بدھ کی جائے پیدائش کا معرب ہے اور ذوالکفل سے مراد گوتم بدھ علیہ السلام ہے.
بدھ مت واحد مذہب ہے جو فاتحین نہیں بلکہ تاجروں اور زائرین سے پھیلی گئی. چین سے میڈیٹرینین سفر کرنے والے تاجروں نے بدھ مذہب کو ایران میں متعارف کیا. ایران میں بنائے گئے بدھ کے مجسمے کافی خوبصورت تھے. فارسی لفظ “بت” بدھ کی تفریس ہے جو خوبصورت کیلئے مستعمل ہوئی. ایران میں کئی مقامات کے نام میں “بہار” اتی ہے مثلا چاہ بہار، نو بہار. بہار بدھ مقدس زبان پالی کے لفظ “وہار” Vihara کی فارسی شکل ہے جس کی معنی ہے monastery یا عبادت خانہ. ان مقامات پر بدھ مت کے عبادت خانے تھے. تہران سے باہر رے میں ایک جگہ کا نام نوبہار ہے. نوبہار “نو وہار” Nava Vihara کی فارسی شکل ہے، معنی ہے نئی “عبادت خانہ” .
مسلمان مؤرخ مسعود نے “مروج الذہب” میں لکھا ہے کہ یہاں گوتم بدھ علیہ السلام کے ایک خوبصورت مجسمے کے نیچے لکھا تھا:
“بدھ نے فرمایا: بادشاہوں کی درباروں میں مقام پانے کیلئے تین خصوصیات لازمی ہیں: عقل، اعتماد اور دولت.”
کسی زندہ دل نوجوان نے اسکے نیچے لکھا:
” بدھ جھوٹ بولتا ہے. جس بندے میں یہ تین خصوصیات ہو وہ ہر حال میں درباروں سے دور رہے!”
الیگزینڈر وائن نے بدھ مت پر اپنی تفصیلی اور عالمانہ مقالہ کے اختتام پر لکھا ہے کہ” بدھ کی فلسفہ، خطبہ اور پند و نصیحت نہیں… خاموشی ہے…. جواب نہیں.سکوت ہے. الفاظ و آواز نہیں…. گیان و مراقبہ ہے. بدھ سے منسوب مشہور اقوال میں ایک ہے:
Rule your mind before it rules you.
اپنے ذہن کو تابع کرو…. اس سے پہلے کہ وہ تمہیں تابع کرے
Related News
میں نیشنل ازم پہ کاربند کیوں ہوں ؟ (تشدد و عدم تشدد ) تحریر مہر جان
Spread the love“مسلح جدوجہد دشمن کو زیادہ تکلیف پہنچاتی ہے” (بابا مری) کبھی کبھی ایساRead More
عملی اور نظریاتی رجحان انسانی ارتقاء میں کتنا کارگر – کوہ زاد
Spread the loveانسان کا نظریاتی ہونا ایک بہت ہی عمدہ اور اعلی اور بہت ہیRead More