Main Menu

بلیک جمہوریت ؛ تحرير: وسیم حیدر

Spread the love

میں آپ کی بات سے مکمل اتفاق کرتا ہوں!
میری بات؟
جی ! آپ سے بھی اتفاق ہے
سر میری سنی آپ نے؟
جی ! آپ کی بات ایک دم ٹھیک ہے اتفاق کرتا ہوں!
داہنے کندھے سے ایک اور شخص ہاتھ ٹکراتے ہوئے کہنے لگا میری رائے کیسی لگی؟
جی آپ کی رائے نے من موہ لیا ہے! نیتا جی نے اسے جواب دیتے ہوئے کہا
سامنے سے چار پانچ لوگوں کو چیرتے ہوئے ایک قد آور شخص آگے آیا اور کہا! میری بات یاد ہے ناں آپ کو؟
جی بالکل یاد ہے آپ کی بات سے اتفاق کرتا ہوں
نیتا جی اتفاق در اتفاق ہی کرے جارہے تھے پوچھنے والے بھی بس محلے میں آنے والی بجلی کی تاروں کے کھمبے لگانے کی جگہیں اپنی من مرضی کے مطابق بتا رہے تھے۔
بائیں طرف کھڑے شخص نے ایک دوسرے شخص کو سامنے کیا اور نیتا جی کو تعارف کرواتے ہوئے کہا جی یہ میرا خالہ زاد بھائی ہے آپکو یاد ہوگا فلاں اوقات میں آپ کے جلوس کا داعی ہوا کرتا تھا؟
جی جی مجھے یاد ہے کیوں نہیں! اس کو جواب دیتے ہوئے کہا (اور سامنے آنے والے خالہ زاد کو پیٹھ پر تھپکی دیتے ہوئے) کیوں بھئی اسماعیل کیسا ہے تو آجکل؟
جناب میرا نام کلیم اللہ ہے (ہچکچاتے ہوئے بولا) میں ٹھیک ہوں
اوو! ہاں یار سوری مجھ سے غلطی ہوگئی! (انداز بدلتے ہوئے) اور سنا گھر میں بیوی بچے ٹھیک ہیں ناں؟
صاحب میری ابھی شادی نہیں ہوئی(کلیم اللہ شرماتے ہوئے بولا)
نیتا جی اس کی بات کو ان سنا کرتے ہوئے اٹھے اور کچھ فاصلے پر بیٹھے لوکل چئیرمین (جو صاحب کا خاص چیلا بھی تھا تین چار نسلوں سے صاحب کی تین چار نسلوں کی ٹی سی کرنے کی روایت نبھا رہا تھا) سے کہا۔۔۔۔
جی چئیرمین (صاحب) ان سب لوگوں کے مسائل اور رائے میں نے سن لی ہے مجھے یقین ہے یہ تمہارے ساتھ کو آپریٹ کریں گے اور تم میرے ساتھ۔
جی جناب (چئیرمین صاحب گردن جھکائے دوڑتے ہوئے قریب آئے) جیسا آپ کا حکم۔۔۔ہمارے مسائل ہیں ہی کہاں؟ یہ تو آپ کا بڑا پن ہے جو آپ یہاں تک تشریف لائے اور ہمارا مان بڑھایا (لوکل چئیرمین نے جھک کر کمال چاپلوسانہ انداز میں کہا) اور صاحب نکلنے لگے
گیٹ کے پاس ایک نوجوان سوالیہ انداز میں وارد ہوا اور صاحب کے ہاتھ پکڑ کر چومنے لگا پیچھے کھڑا ایک داڑھی والا شخص نیتا جی سے مخاطب ہوا
صاحب میرا نام سلیم ہے میں اسی بستی کا رہائشی ہوں میں تین نسلوں سے آپکے خاندان کا ووٹر ہوں یہ میرا اکلوتا بیٹا ہے دو سال قبل پی ایچ ڈی کر کے فارغ ہوا تھا چیئرمین صاحب کو کئی بار بولا کہیں کوئی سرکاری نوکری پر لگا دیں میرا سہارا بن جائے گا آپ کے اور چئیرمین صاحب کے کام آتا رہے گا بڑا وفادار ہے۔
او ہو! مبارک ہو بیٹا جوان اور پڑھا لکھا ہے اس سے زیادہ خوش نصیبی کیا ہوگی؟ (نیتا جی نے بزرگ سلیم کو کہا اور چئیرمین کو ہلکی سی مخالف آنکھ دبا کر آواز لگائی) سن چئیرمین! الیکشن کے بعد اس لڑکے کی فائل مجھے پہنچا دینا۔
جو حکم سرکار (چئیرمین نے ایک بار پھر سینے پر ہاتھ رکھے جھک کر چاپلوسی انداز میں سر ہلایا) اور نیتا جی باہر نکل گئے

سب لوگ گاڑی کے ارد گرد جمع تھے نیتا جی گاڑی میں سوار ہوئے اور چل دیے
چئیرمین صاحب واپس اپنے گھر کے اندر آئے برآمدے میں لگی اپنی خاندانی کرسی پر بیٹھتے ہی چلائے۔۔۔
اوئے شیدے (شیدا چئیرمین کا چیلا ہے جیسے چئیرمین صاحب نیتا جی کے چیلے )ہیں
جی جناب شیدا حاضر
کل پٹواری کو میرا کہہ کر اس حرامزادے سلیم کی ڈیڑھ کنال زمین کے کاغذات کی نقل لے آنا حرامخور کا بیٹا پڑھ گیا ہے تو اب یہ ہم سے آگے ہوکر بات کرے گا۔میں اسے بتاتا ہوں کہ میں کون ہوں۔(چئیرمین صاحب نے تکبرانہ انداز میں شیدے کو حکم دیا)
جناب میری مانیں تو یہ کام آپ الیکشن کے بعد کریں ووٹ تو دے گا ہی اگلے پانچ سال رگڑا بھی کھائے گا (شیدے نے صاحب کے کان کے قریب جاکر یہ بات کہی )
اچھا اچھا ٹھیک ہے تو کل کاغذ لے آنا مجھے انہیں مصروف رکھنا آتا ہے بجلی سڑک اور نوکری تب ڈھونڈیں گے جب انہیں تھانے کچہری سے نکلنے دوں گا۔۔۔جاہل کہیں کے






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *